بِسْمِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالْعَاقِبَۃُ لِلْمُتَّقِیْنَ وَالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
فضائلِ قربانی
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو اس امت کے لیے باقی رکھی گئی اور نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو قربانی کرنے کا
حکم دیا گیا،
ارشاد باری تعالٰی ہے: (فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَرْ ؕ﴿۲﴾) (پ۳۰،الکوثر:۲)
ترجمہ: ”تم اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔”
۞ قربانی احادیث کی روشنی میں
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہےکہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے عرض کی یارسول اﷲﷺ یہ قربانیاں کیا ہیں فرمایا کہ”تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے”لوگوں نے عرض کی یارسول اﷲ ﷺ ہمارے لیے اس میں کیا ثواب ہے فرمایا:”ہر بال کے مقابل نیکی ہے، عرض کی اُون کا کیا حکم ہے فرمایا:”اُون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ہے۔ ”
(”سنن ابن ماجۃ”،کتاب الأضاحی، باب ثواب الأضحیۃ،الحدیث:۳۱۲۷،ص۵۳۱.)
ام المومنین سیدتنا عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہےکہ حضور اقدسﷺنے فرمایا کہ”یوم النحر(دسویں ذی الحجہ)میں ابن آدم کا کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پیارا نہیں اور وہ جانور قیامت کے دن اپنے سینگ اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے قبل خدا کی بارگاہ میں شرف قبولیت حاصل کرلیتا ہے لہٰذا اس کو خوش دلی سے کرو۔ ”
(”جامع الترمذي”،کتاب الأضاحی،باب ماجاء في فضل الأضحیۃ،الحدیث:۱۴۹۸،ج۳،ص۱۶۲)
۞ قربانی نہ کرنے پر وبال
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہےکہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا:” جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عیدگاہ کے قریب نہ آئے۔”
(”سنن ابن ماجۃ”،کتاب الأضاحی،باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا،الحدیث:۳۱۲۳ج۳،ص۵۲۹.)
۞ مرحوم مسلمانوں کے ایصالِ ثواب کیلئے قربانی کرنا
حضرت حنش سے مروی وہ کہتے ہیں میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کو دیکھا کہ دو مینڈھے کی قربانی کرتے ہیں میں نے کہا یہ کیا ؟انھوں نے فرمایا کہ رسول اﷲ ﷺ نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں حضور ﷺکی طرف سے قربانی کروں لہٰذا میں حضور ﷺ کی طرف سے قربانی کرتا ہوں۔
(”جامع الترمذي”،کتاب الأضاحی،باب ماجاء في الأضحیۃ..إلخ،الحدیث:۱۵۰۰ج۳،ص۱۶۳.)
۞ قربانی واجب ہونے کی شرائط
(۱) مسلمان ہونا۔ (۲)مقیم ہونا،مسافر پر قربانی واجب نہیں۔ (۳) آزاد ہونا۔ (۴)بالغ ہونا، نابالغ پر قربانی واجب نہیں۔
(۵)مالک نصاب ہونا: 2/1 7 تولے سونا یا 2/1 52 تولہ چاندی یا چاندی کے نصاب کے برابر رقم یا مال تجارت کا مالک ہونا۔
قربانی کے دنوں میں اگر کسی میں یہ شرائط پائی گئیں تو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اس پر قربانی ہوگی۔
مرحومین کے ایصالِ ثواب کیلئے قربانی کرنا جا ئز ہے لیکن اگر زندہ شخص پر قربانی واجب ہے تو پہلے اپنا واجب ادا کرے ۔اپنا واجب ادا نہ کرنے کی صورت میں گناہگار ہوگا۔
۞ قربانی کے جانور اور انکی کم از کم عمریں
1) اونٹ: پانچ سال
2)گائے /بیل:دو سال
3) بکرا/بکری/دنبہ: 1 سال
قربانی کا جانور اپنی مقررہ عمر سے کم ہو تو قربانی نہیں ہوگی سوائے ایسا دنبہ جو 6 ماہ کا ہو مگر اتنا صحت مند اور فربہ ہو کہ دیکھنے میں 1 سال کا لگے اس کی قربانی جائز ہے۔
خصی جانور کی قربانی کرنا سنت ہے۔
۞ کن جانوروں کی قربانی نہیں کی جا سکتی!
1) اندھا جانور خواہ پیدائشی اندھا ہو یا بعد میں اندھا ہو ا ہو۔(2) کانا جانور۔(3) لنگڑا جانور۔(4) اتنا کمزور و لاغر جانور جو چل نہ سکتا ہو۔(5) ایسا جانور جسکی دم،کان یا چکّی ایک تہائی سے زیادہ کٹی ہو یا سینگ ٹوٹے ہوئے ہوں۔اگر ایک تہائی سے کم کٹا ہو تو قربانی کی جاسکتی ہے۔6)بکری کاایک اور گائے کے دو تھن سوکھ گئے ہوں۔
اگر کسی جانور میں بیان کردہ عیوب میں سے کوئی عیب ہو تو اسکی قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔
۞ قربانی کے دن اور اوقات
10 ذی الحجہ کو نماز عید کی ادئیگی کے بعد سے 12 ذی الحجہ کو غروب آفتاب سے پہلے تک قربانی کر سکتے ہیں۔
۞ ذبح کرنے کا طریقہ
قربانی کے جانور کو قبلہ رو بائیں پہلو لٹائیں اسکے دائیں پہلو پر اپنا دایاں پا ؤں رکھیں اور یہ دعا پڑھیں:
اِنِّیۡ وَجَّھۡتُ وَجۡھِیَ لِلَّذِیۡ فَطَرَ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضَ حَنِیۡفًا وَمَا اَنَا مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ اِنَّ صَلَاتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ لَا شَرِيْكَ لَهٗ ۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ اَللّٰھُمَّ لَکَ وَ مِنۡکَ۔۔ ۔ پھر “بِسۡمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکۡبَرُ”
کہہ کر تیز دھار آلہ سے اسطرح ذبح کریں کہ چار رگیں کٹ جائیں۔ ذبح کرتے ہوئے جتنے افراد جانور کی گردن پر چھری چلائیں گے سب پر
” بسم اللہ” کہنا ضروری ہے۔
ذبح کرنے کے بعد یہ دعا پڑھیں
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلۡ مِنِّی کَمَا تَقَبَّلۡتَ مِنۡ خَلِیۡلِکَ اِبۡرَاھِیۡمَ عَلَیۡہِ السَّلَامُ وَحَبِیۡبِکَ مُحَمَّدًا ﷺ۔
اگر قربانی میں دوسرے لوگوں کا بھی حصہ ہے تو دعا اسطرح پڑھیں
اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلۡ مِنۡ (حصہ داروں کے نام) کَمَا تَقَبَّلۡتَ مِنۡ خَلِیۡلِکَ اِبۡرَاھِیۡمَ عَلَیۡہِ السَّلَامُ وَحَبِیۡبِکَ مُحَمَّدًا ﷺ۔
افضل یہ ہے کہ جانور خود اپنے ہاتھ سے ذبح کریں اگر خود ذبح نہیں کر سکتے تو قربانی کے وقت موجود رہیں۔
جب تک جانور ٹھنڈا نہ ہو جائے اسکی کھال اتارنا یا پائے کاٹنا درست نہیں ہے۔
قربانی کی کھال یا گوشت قصائی کو بطور اجرت دینا جائز نہیں۔
۞ قربانی کا گوشت
قربانی کا گوشت ہر مسلمان کھا سکتا ہے خواہ مالدار ہو یا فقیر۔افضل یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کرلیں۔ایک حصہ غرباءومساکین میں تقسیم کریں۔ایک حصہ دوستوں رشتہ داروں میں تقسیم کریں اور ایک حصہ اپنے گھر والوں کیلئے رکھ لیں۔اگر قربانی کا سارا گوشت اپنے گھر کیلئے رکھ لیا تو یہ بھی جائز ہے مگر قربانی کی روح کے خلاف ہے۔
۞ قربانی کے جانور کے وہ اجزاء جو نہیں کھانا چاہئیں
(۱) رگوں کا خون (۲) پتا (۳) پُھکنا (مثانہ) (۴) علامات مادہ ونر (۵) بیضے (۶) غدود (۷) حرام مغز (۸) گردن کے دو پٹھے کہ شانوں تک کھنچے ہوتے ہیں (۹) جگر کا خون (۱۰) تلی کا خون (۱۱) گوشت کا خون کہ بعد ذبح گوشت میں سے نکلتا ہے (۱۲) دل کا خون (۱۳) پت یعنی وہ زرد پانی کہ پتے میں ہوتاہے (۱۴) ناک کی رطوبت کہ بھیڑ میں اکثر ہوتی ہے (۱۵) پاخانہ کا مقام (۱۶) اوجھڑی (۱۷) آنتیں (۱۸) نطفہ (۱۹) وہ نطفہ کہ خون ہوگیا (۲۰) وہ کہ گوشت کا لوتھڑا ہوگیا (۲۱) وہ کہ پورا جانور بن گیا اور مردہ نکلا یا بے ذبح مرگیا۔
مرتبہ: مفتی محمد خرم اقبال رحمانی