حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے:” اللہ عزوجل وہ ہے جس کے سواکوئی معبودنہیں ۔میں کبھی بھوک کی شدت سے اپنا پیٹ زمین سے لگادیتااور کبھی اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتا، ایک دن میں لوگوں کی گزرگاہ پر بیٹھ ہواتھا(جبکہ بھوک کی شدت تھی ) حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہاں سے گزرے تو میں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے قرآن پاک کی ایک آیت کا مطلب پوچھا اورپوچھنے کی غرض یہ تھی کہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے اپنے ساتھ گھر لے جائیں لیکن حضرت سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزر گئے اور مجھے ساتھ چلنے کے لئے نہ کہا ،پھر میرے پاس سے حضرت سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ گزرے اُن سے بھی میں نے قرآن کی ایک آیت کے بارے میں پوچھا اورغرض یہی تھی کہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں گے لیکن حضرت سیدنا عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی گزرگئے اورمجھے اپنے ساتھ نہ لیا ۔
اس کے بعددوجہاں کے والی حضوررحمت عالم،نورِمجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میرے پاس سے گزرنے لگے تو مجھے دیکھ کر مسکر ائے اور میرے چہرے پر بھوک کے آثار اور میرے د ل کی تمنا کوسمجھ گئے پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اے ابوہریرہ !”میں نے عرض کی: ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضرہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔” فرمایا:”آؤچلیں۔”آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم چلے اورمیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پیچھے پیچھے چل دیا ۔
پس حضورنبی پاک،صاحبِ لولاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم گھرمیں داخل ہوئے اورمجھے بھی اجازت عطافرمائی جب اندرگئے توحضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ایک پیالے میں دودھ دیکھا،توگھروالوں سے استفسارفرمایا:”یہ دودھ کہاں سے آیا ؟” انہوں نے عرض کی :” فلاں شخص یافلاں عورت(یہاں راوی کوشک ہے) نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے تحفہ بھیجا ہے۔”آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا :”اے ابوہریرہ !”میں نے عرض کی: ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔ ”ارشادفرمایا:” اہل صفّہ کے پاس جاؤاوران سب کومیرے پاس بلالاؤ۔”
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے ، اہل وعیال ،مال اورکسی شخص کے پاس نہیں جاتے تھے۔ جب سرکارِدوعالم،رسولِ محتشم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پاس کوئی ”صدقہ ”آتا تو اسے اصحابِ صفہ کو بھیج دیتے اورخود اس میں سے کچھ نہ لیتے اور جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس میں کوئی ہدیہ(یعنی تحفہ) آتا تواہل صفہ کو بھیجتے،خود بھی اس میں سے لیتے اور انہیں بھی ساتھ شریک کرتے ۔پھرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ”مجھ پریہ معاملہبہت شاق گزرا اور میں نے اپنے دل میں کہاکہ یہ دودھ اہل صفہ کوکفایت نہیں کریگا،میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ یہ دودھ پینے کو ملتا اور اس سے اپنی کمزوری دور کرتا پس جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم گھر آئے تھے تو مجھے پینے کا حکم فرمادیتے، پس اگر میں نے یہ دودھ ان کوپلادیاتومجھے اس میں سے کچھ بھی ملنے کی امیدنہیں ، لیکن اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اطاعت بھی ضروری ہے ،اس لئے میں جاکر اہل صفہ کوبلالایا،انہوں آکرداخل ہونے کی اجازت چاہی ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اجازت عطافرمائی اور وہ سب گھر میں آکر بیٹھتے گئے۔
حضورنبی اکرم ،شفیع معظم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:”اے ابوہریرہ ” میں نے عرض کی:”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمَّ!میں حاضرہوں۔” ارشاد فرمایا :”پیالہ اٹھاؤاوران کوپلاتے جاؤ۔”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:”میں نے پیالہ اٹھایااورایک شخص کو دیااس نے پینا شروع کیایہاں تک وہ سیراب ہوگیا تواس نے پیالہ مجھے واپس کردیا، پھر دوسرے شخص کوپیالہ دیااس نے بھی پیاحتی کہ وہ بھی سیراب ہوگیاتواس نے پیالہ مجھے واپس کردیا، اسی طرح ہر ایک پی کر پیالہ مجھے لوٹا دیتا حتی کہ میں حضور نبی کریم ،رء ُوف رحیم ، محبوب ربِّ عظیم عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تک پہنچ گیا اورتمام کے تمام لوگ سیراب ہوگئے ۔
پھرحضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پیالہ لے کر اپنے دستِ مبارک میں پکڑلیا اورمیری طرف دیکھ کرتبسم فرمانے لگے اورارشاد فرمایا :”اے ابوہریرہ !” میں نے عرض کی : ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضرہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔” ارشادفرمایا :”میں اورآپ رہ گئے ہیں۔” میں نے عرضکی:”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!آپ نے سچ کہا۔”رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:” بیٹھواور پیو۔” میں بیٹھ گیااوردودھ پیا۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پھر فرمایا :”اورپیو۔”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” میں برابرپیتاجاتاتھااورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم باربارارشادفرماتے: ”اورپیو۔” یہاں تک کہ میں نے عرض کی : ”قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوحق کے ساتھ بھیجا! اب تو جگہ ہی نہیں بچی ۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”تومجھے دکھاؤ۔” میں نے پیالہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں پیش کیا توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اللہ عزوجل کی حمدو ثناء بیان کی اور بِسْمِ اللہ پڑھ کر باقی دودھ پی لیا۔”
(صحیح البخاری ،کتاب الرقاق،باب کیف کان عیش النبی صلی اللہ علیہ وسلم …..الخ،الحدیث:۶۴۵۲،ص۵۴۲)
انتخاب: محمد خرم اقبال رحمانی
اس کے بعددوجہاں کے والی حضوررحمت عالم،نورِمجسم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم میرے پاس سے گزرنے لگے تو مجھے دیکھ کر مسکر ائے اور میرے چہرے پر بھوک کے آثار اور میرے د ل کی تمنا کوسمجھ گئے پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اے ابوہریرہ !”میں نے عرض کی: ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضرہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔” فرمایا:”آؤچلیں۔”آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم چلے اورمیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پیچھے پیچھے چل دیا ۔
پس حضورنبی پاک،صاحبِ لولاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم گھرمیں داخل ہوئے اورمجھے بھی اجازت عطافرمائی جب اندرگئے توحضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ایک پیالے میں دودھ دیکھا،توگھروالوں سے استفسارفرمایا:”یہ دودھ کہاں سے آیا ؟” انہوں نے عرض کی :” فلاں شخص یافلاں عورت(یہاں راوی کوشک ہے) نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے لئے تحفہ بھیجا ہے۔”آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا :”اے ابوہریرہ !”میں نے عرض کی: ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضر ہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔ ”ارشادفرمایا:” اہل صفّہ کے پاس جاؤاوران سب کومیرے پاس بلالاؤ۔”
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” اہل صفہ اسلام کے مہمان تھے ، اہل وعیال ،مال اورکسی شخص کے پاس نہیں جاتے تھے۔ جب سرکارِدوعالم،رسولِ محتشم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے پاس کوئی ”صدقہ ”آتا تو اسے اصحابِ صفہ کو بھیج دیتے اورخود اس میں سے کچھ نہ لیتے اور جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی بارگاہِ اقدس میں کوئی ہدیہ(یعنی تحفہ) آتا تواہل صفہ کو بھیجتے،خود بھی اس میں سے لیتے اور انہیں بھی ساتھ شریک کرتے ۔پھرآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: ”مجھ پریہ معاملہبہت شاق گزرا اور میں نے اپنے دل میں کہاکہ یہ دودھ اہل صفہ کوکفایت نہیں کریگا،میں اس کا زیادہ حقدار تھا کہ یہ دودھ پینے کو ملتا اور اس سے اپنی کمزوری دور کرتا پس جب آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم گھر آئے تھے تو مجھے پینے کا حکم فرمادیتے، پس اگر میں نے یہ دودھ ان کوپلادیاتومجھے اس میں سے کچھ بھی ملنے کی امیدنہیں ، لیکن اللہ عزوجل اوراس کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی اطاعت بھی ضروری ہے ،اس لئے میں جاکر اہل صفہ کوبلالایا،انہوں آکرداخل ہونے کی اجازت چاہی ، آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اجازت عطافرمائی اور وہ سب گھر میں آکر بیٹھتے گئے۔
حضورنبی اکرم ،شفیع معظم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشادفرمایا:”اے ابوہریرہ ” میں نے عرض کی:”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلمَّ!میں حاضرہوں۔” ارشاد فرمایا :”پیالہ اٹھاؤاوران کوپلاتے جاؤ۔”آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:”میں نے پیالہ اٹھایااورایک شخص کو دیااس نے پینا شروع کیایہاں تک وہ سیراب ہوگیا تواس نے پیالہ مجھے واپس کردیا، پھر دوسرے شخص کوپیالہ دیااس نے بھی پیاحتی کہ وہ بھی سیراب ہوگیاتواس نے پیالہ مجھے واپس کردیا، اسی طرح ہر ایک پی کر پیالہ مجھے لوٹا دیتا حتی کہ میں حضور نبی کریم ،رء ُوف رحیم ، محبوب ربِّ عظیم عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم تک پہنچ گیا اورتمام کے تمام لوگ سیراب ہوگئے ۔
پھرحضورنبی کریم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پیالہ لے کر اپنے دستِ مبارک میں پکڑلیا اورمیری طرف دیکھ کرتبسم فرمانے لگے اورارشاد فرمایا :”اے ابوہریرہ !” میں نے عرض کی : ”لَبَّیْکَ یَارَسُوْلَ اللہ ! یعنی میں حاضرہوں اے اللہ عزوجل کے رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم۔” ارشادفرمایا :”میں اورآپ رہ گئے ہیں۔” میں نے عرضکی:”یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!آپ نے سچ کہا۔”رحمتِ عالم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:” بیٹھواور پیو۔” میں بیٹھ گیااوردودھ پیا۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پھر فرمایا :”اورپیو۔”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ” میں برابرپیتاجاتاتھااورآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم باربارارشادفرماتے: ”اورپیو۔” یہاں تک کہ میں نے عرض کی : ”قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کوحق کے ساتھ بھیجا! اب تو جگہ ہی نہیں بچی ۔” آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”تومجھے دکھاؤ۔” میں نے پیالہ آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی خدمت میں پیش کیا توآپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اللہ عزوجل کی حمدو ثناء بیان کی اور بِسْمِ اللہ پڑھ کر باقی دودھ پی لیا۔”
(صحیح البخاری ،کتاب الرقاق،باب کیف کان عیش النبی صلی اللہ علیہ وسلم …..الخ،الحدیث:۶۴۵۲،ص۵۴۲)
انتخاب: محمد خرم اقبال رحمانی