Instability of the world
how to learn quran
Islamic courses
یہ دنیا فانی ہے ختم ہونے والی ہے اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان کے مطابق ہم اس دنیا میں مسافر ہیں مگر ہمارے طرز رہائش پرآسائش سے لگتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ اس دنیا میں رہنا ہے ۔دنیا کی محبت ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔اسی دنیا کی طلب و حرص میں انسان اپنے رب کی نافرمانی کرنے لگتا ہے،حلال و حرام کی تمیز چھوڑ دیتا ہے۔ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ یہ دنیا اللہ تعالٰی کی، اُس کے دوستوں اور اس کے دشمنوں کی بھی دشمن ہے۔ اللہ تعالٰی کی دشمن اس طرح ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے بندوں کو اس کے راستے پر چلنے نہیں دیتی یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے جب سے اسے پیدا فرمایا اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائی اور اللہ تعالٰی کے دوستوں کی اس طرح دشمن ہے کہ وہ ان کے سامنے مزین ہو کر آتی ہے اور اپنی آرائش وتروتازگی سے انہیں دھوکا دیتی ہے حتیٰ کہ انہیں اس کے چھوڑنے میں صبر آزما مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور اللہ تعالٰی کے دشمنوں کی اس طرح دشمن ہے کہ اپنے مکروفریب کے ذریعے آہستہ آہستہ انہیں اپنے جا ل میں پھنسا لیتی ہے یہاں تک کہ وہ اس میں قید ہو جاتے ہیں اور اس پر اعتماد کرتے ہیں۔ اس طرح انہیں ذلیل و رسوا کرکے پہلے سے زیادہ محتاج کر دیتی ہے۔
دُنیا کی مذمت احادیث کی روشنی میں
دنیا کی بے رغبتی اور اسکی مذمت میں رسول اللہ ﷺ نے کئی احادیث ارشاد فرمائیں،ایک مرتبہ آپ ﷺ کا گزر ایک مردہ بکری کے پاس سے ہوا تو آپ ﷺ نے استفسار فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک کس قدر حقیر ہے؟” صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ”جی ہاں۔” آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! جس قدر یہ بکری اپنے مالک کے نزدیک حقیر ہے اللہ تعالٰی کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیر وذلیل ہے، اگر دنیا کی قدر و قیمت اللہ تعالٰی کے نزدیک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافر کو اس کا ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔”
(سنن ابن ماجۃ، ابواب الزھد، باب مثل الدنیا، الحدیث۴۱۱۰،ص۲۷۲۷)
حضور ﷺ کافرمانِ عالیشان ہے: ”اَلدُّنْیَا سِجْنٌ لِلمُؤْمِنِ وَجَنَّۃٌ لِلْکَافِرِ ترجمہ:دنیا مؤمن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے۔”
(صحیح مسلم، کتاب الزھد والرقاق، باب الدنیا سجن للمؤمن وجنۃ للکافر، الحدیث۷۴۱۷،ص۱۱۹۱)
رسولِ اَکرمﷺ کافرمان ہے:
اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ، مَلْعُوْنٌ مَافِیْھَااِلَّامَاکَانَ لِلّٰہِ مِنْھَا۔
ترجمہ:دُنیا اور جو کچھ اس میں ہے ملعون ہے مگر اس میں سے جو اللہ تعالٰی کے لئے ہو۔
(مراسیل ابی داؤد، باب فی سب الدنیا،ص۲۰)
حضرت سیِّدُنا ابو موسیٰ اَشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ ا رشاد فرماتے ہیں،حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جو شخص اپنی دُنیا سے محبت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچاتا ہے اور جو شخص اپنی آخرت سے محبت کرتا ہے وہ اپنی دنیا کو نقصان پہنچاتا ہے پس فنا ہونے والی پر باقی رہنے والی کو ترجیح دو۔
(المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث ابی موسی الاشعری، الحدیث۱۹۷۱۷،ج۷،ص۱۶۵)
حضور اکرم ﷺ کافرمان ہے: ”حُبُّ الدُّنْیَا رَأسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ ترجمہ: دُنیا کی محبت ہر گناہ کی اصل ہے۔” (موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب ذم الدنیا،الجزء الاوّل، الحدیث۹،ج۵،ص۲۲)
نبی کریم ﷺ کافرمان ہے :
یَاعَجَباً کُلَّ الْعَجَبِ لِلْمُصَدِّقِ بِدَارِ الْخُلُوْدِ وَھُوَ یَسْعٰی لِدَارِ الْغُرُوْرِ۔
ترجمہ: اس شخص پر بہت تعجب ہے جو ہمیشہ کے گھر کی تصدیق کرتا ہے حالانکہ وہ دھوکے والے گھر( یعنی دنیا) کے لئے کوشش کررہا ہوتا ہے۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ، کتاب الزھد، باب ما ذکر عن نبینافی الزھد، الحدیث۶۱،ج۸،ص۱۳۳)
حضور اکرم ﷺ کافرمان ہے :”بے شک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالٰی نے تمہیں اس میں باقی رکھا ہے تاکہ وہ دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ جب بنی اسرائیل کے لئے دنیا خوب آراستہ وپیراستہ کی گئی اور پھیلادی گئی تو وہ زیورات، عورتوں، خوشبو اور کپڑوں میں مست ہو گئے۔”
(جامع الترمذی، ابواب الفتن، باب مااخبر النبی۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۱۹۱، ص۱۸۷۲)
حضرت سیِّدُنا عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃو السلام نے ارشاد فرمایا:”کون ہے جو سمندر کی موج پر گھر بنائے تو تمہاری دنیا کی یہی مثال ہے لہٰذا اسے مستقل ٹھکانہ نہ بناؤ۔”
امیر المؤمنین، سیدناعلی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دنیا کی مثال یوں لکھ بھیجی کہ یہ سانپ کی طرح ہے، اس کا جسم نرم و ملائم ہے لیکن اس کا زہر ہلاک کر دیتا ہے لہٰذا اس میں جو چیز تمہیں اچھی لگے اس سے دور رہو کیونکہ وہ تیرے پاس بہت کم وقت رہے گی،اس کی جدائی پر یقین رکھتے ہوئے اس کے خیالات کو دُور کرو۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ آپ کے صحابہ اور اللہ کے نیک بندوں کی حیات اور انکی دنیا سے بے رغبتی ہمارے سامنے ہے۔اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمارے دلوں سے اس فانی دنیا کی محبت نکال کر اپنی اور اپنے پیارے حبیب حضرت محمد ﷺ کی محبت داخل فرمادےاورہمیں اپنی آخرت کی فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
مرتبہ: مفتی محمد خرم اقبال رحمانی