نام:۔ عمر
کنیت:۔ ابو حفص
لقب:۔ فاروق
والد: خطاب بن عبدالعزیز بن ریاح بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوی
والدہ:۔ حنتمہ بنت ہشام بن مغیرہ اور یہ بہن ہیں عمر بن ہشام (ابو جہل)کی۔
سلسلۂ نسب:۔ 8ویں پشت میں حضور ﷺکے خاندانی شجرہ مبارکہ جا ملتا ہے ۔
ولادت :۔ واقعہ ٔ فیل کے 13سال بعد (583ء)
مقامِ ولادت :۔ مکۃ المکرمہ
مرادِ رسول :۔ یا اللہ !خاص طور سے عمر بن خطاب کو مسلمان بنا کر اسلام کو عزّت و قوت عطا فرما۔
قبولِ اسلام کا راستہ دکھانے والے:۔ بہن فاطمہ بن خطاب، بہنوئی سعید بن زید اور حضرت خباب رضی اللہ عنہم
مقامِ قبول اسلام :۔ مکانِ حضرت سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ (نزدیک صفا پہاڑی)
قرابت بالنبی :۔ آپ کی بیٹی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا حضورﷺکی زوجۂ مطھرہ ہیں ۔ اور حضور ﷺکی نواسی اور حضر ت سیدنا علی کرم اللہ وجہ الکریم کی بیٹی سیدہ اُمِ کلثوم حضرت عمر کی زوجہ ہیں ۔
بیٹے: ۔ عبداللہ ، عاصم
بے مثال ہجرت :۔ اعلانیہ ہجرت فرمائی ۔
دورِ رسالت میں خدمات:۔ آپ کی ہمت و جواں مردی کے سبب: مسلمان بیت اللہ میں اعلانیہ نماز پڑھنے، اعلانیہ طواف کرنے ، بیت اللہ شریف کے پاس مجلس قائم کرنے ، کافروں سے بدلہ لینے اور جواب دینے کے قابل ہو سکے ۔
دورِ صدیقی میں خدمت :۔ آپ ہی کے مشورے پر پہلی بار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے قرآن ا ک کو جمع (تدوین ) فرمایا یہ نسخہ آپ کی صاحبزادی ام المؤمنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے پا محفوظ کیا گیا ۔
وجاہتِ فاروقی :۔ رنگت سرخی مائل سفید ، رخساروں پر گوشت کم ، مونچھوں کے کنارے ، داڑھی رعب بھری اور لمبے اطراف میں سرخی تھی ۔
صورت:۔ قدمبارک لما تھا ۔
سیرتِ فاروقی :۔ زندگی جلالتِ فقیرانہ سے لبریز تھی ، زید اختیار کیا ، مال بہت آیا مگر قبول نہ کیا ۔ اکثر پیوند لگا لباس پہنتے ۔ مزاج میں عاجزی (اور شریعت کے لیے) سختی تھی مگر خوفِ خدا سے روتے روتے حسین رخساروں پر 2سرمتی لکیریں نمودار ہو گئیں تھیں ۔ اندازِ زندگی (طرزِ معاشرت) بے حدسادگی بھرا لیکن پُر وقار رہا ۔شہادتِ فاروقِ اعظم
دعائے شہادت:آپ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے : اَللّٰھُمَّ ارۡزُقۡنِیۡ شَھَادَۃً فِیۡ سَبِیۡلِکَ وَاجۡعَلۡ مَوۡ تِیۡ فِیۡ بَلَدِ رَسُوۡلِکَ
ترجمہ:”اۓ اللہ !مجھے اپنی راہ میں شہادت عطا فرما اور اپنے رسول کے شہر میں مجھے موت نصیب فرما”۔
تاریخِ زخمِ شہادت :۔ بدھ26، ذی الحجہ ، 23ہجری یا 28ذی الحجہ کو آپ زخمی ہوئے۔ وقت: نمازِ فجر کی صف بند کی دوران ۔
زخمِ شہادت:۔ کندھے اور پہلو پر دو جگہ زخم آئے ، شکم مبارکہ سے انتڑیاں باہر آگئیں۔
تاریخِ شہادت:۔ 28ذی الحجہ یا یکم محرم الحرام کو آپ مرتبۂ شہادت پر فائز ہوئے عمر ِ مبارکہ 63 برس
مرتبہ: محمد علی شاذلی