بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم

نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلَّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ

فضائل حج

حج اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔حج ۹ ہجری میں فرض ہوا، اس کی فرضیت قطعی ہے، جو اس کی فرضیت کا انکار کرے کافر ہے ۔حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذی الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اورکعبہ معظمہ کے طواف کا اور اس کے لیے ایک خاص وقت مقرر ہے کہ اس میں یہ افعال کیے جائیں تو حج ہے ۔ حج عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے۔

(”الدرالمختار”معہ”ردالمحتار”، کتاب الحج، ج۳، ص۵۱۶-۵۱۸.)

قرآن مجید کی روشن آیات اور رسول کریم ﷺ کی کئی احادیث حج کی فضیلت میں وارد ہوئی ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالٰی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

”اِنَّ اَوَّلَ بَیۡتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِیْ بِبَکَّۃَ مُبٰرَکًا وَّہُدًی لِّلْعٰلَمِیۡنَ (۹۶﴾ فِیۡہِ اٰیٰتٌۢ بَیِّنٰتٌ مَّقَامُ اِبْرٰہِیۡمَ ۬ۚ وَمَنۡ دَخَلَہٗ کَانَ اٰمِنًا ؕ وَلِلہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیۡتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیۡہِ سَبِیۡلًا ؕ وَمَنۡ کَفَرَ فَاِنَّ اللہَ غَنِیٌّ عَنِ الْعٰلَمِیۡنَ ﴿۹۷ ﴾ ”

(پ۴،آل عمران: ۹۶۔ ۹۷.)

ترجمہ: بے شک پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور ہدایت تمام جہان کے لیے، اُس میں کھلی ہو ئی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم اور جو شخص اس میں داخل ہو با امن ہے اور اﷲکے لیے لوگوں پر بیت اﷲ کا حج ہے، جو شخص باعتبار راستہ کے اس کی طاقت رکھے اور جو کفر کرے تو اﷲسارے جہان سے بے نیاز ہے۔ ایک اورآیت میں ارشاد فرماتا ہے :

”وَاَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ لِلہِ ؕ”

(پ۲، البقرۃ: ۱۹۶.)

ترجمہ: حج و عمرہ کو اﷲ کے لیے پورا کرو۔

حج احادیث کی روشنی میں

حضور اکرمﷺ نے اپنی حیات مبارکہ میں ایک ہی حج ادا فرمایا اور اپنے امتیوں کو اس عظیم الشان عبادت کی ادائیگی کی ترغیب دیتے ہوئے کئی احادیث حج اور حاجی کے فضائل کے متعلق ارشاد فرمائیں۔ان احادیث میں سے چند احادیث مبارکہ نقل کی جا رہی ہیں۔

حدیث ۱:حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور فرمایا: ”اے لوگو! تم پر حج فرض کیا گیا لہٰذا حج کرو۔” ایک شخص نے عرض کی، کیا ہر سال یا رسول اﷲ ﷺ۔ حضور ﷺ نے سکوت فرمایا۔ انھوں نے تین بار یہ کلمہ کہا۔ ارشاد فرمایا: اگر میں “ہاں” کہہ دیتا تو تم پر واجب ہو جاتا اور تم سے نہ ہوسکتا پھر فرمایا: جب تک میں کسی بات کو بیان نہ کروں تم مجھ سے سوال نہ کرو، پچھلی امتیں کثرتِ سوال اور پھر انبیا کی مخالفت سے ہلاک ہوئے، لہٰذا جب میں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک ہو سکے اُسے کرو اور جب میں کسی بات سے منع کروں تو اُسے چھوڑ دو۔

(”صحیح مسلم”، کتاب الحج، باب فرض الحج مرّۃ في العمر، الحدیث: ۱۳۳۷، ص۶۹۸.)

حدیث ۲: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض کی گئی، کون سا عمل افضل ہے؟ فرمایا: ”اﷲ اور اسکے رسول ﷺ پر ایمان لانا۔ عرض کی گئی پھر کیا؟ فرمایا: اﷲ کی راہ میں جہاد۔ عرض کی گئی پھر کیا؟ فرمایا: حجِ مبرور۔”

(”صحیح البخاري”، کتاب الإیمان، باب من قال ان الایمان ھو العمل، الحدیث: ۲۶، ج۱، ص۲۱.)

حدیث ۳: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ، رسول اﷲصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:”جس نے حج کیا اور رفث (فحش کلام) نہ کیا اور فسق نہ کیا تو گناہوں سے پاک ہو کر ایسا لوٹا جیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔”

(”صحیح البخاري”، کتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، الحدیث: ۱۵۲۱، ج۱، ص۵۱۲.)

حدیث ۴: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ، ”عمرہ سے عمرہ تک اُن گناہوں کا کفارہ ہے جو درمیان میں ہوئے اور حجِ مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔”

(”صحیح البخاري”، کتاب العمرۃ، باب وجوب العمرۃ وفضلھا، الحدیث: ۱۷۷۳، ج۱، ص۵۸۶.)

حدیث ۵:حضرت عمرو بن عاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، رسول اﷲصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”حج ان گناہوں کو دفع کردیتا ہے جو پہلے ہوئے ہیں۔”

(”صحیح مسلم”، کتاب الإیمان، باب کون الاسلام یھدم ما قبلہ ۔۔۔ إلخ، الحدیث: ۱۲۱، ص۷۴.)

حدیث ۶: اُم المومنین اُم سلمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے مروی رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا: ”حج کمزوروں کے لیے جہاد ہے”۔”

(”سنن ابن ماجہ”، أبواب المناسک، باب الحج جھاد النساء، الحدیث: ۲۹۰۲، ج۳، ص۴۱۴.)

حدیث۷:اُم المومنین صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کی، یا رسول اﷲ ﷺ عورتوں پر جہاد ہے؟ فرمایا: ”تمہارا جہاد حج ہے۔”

(”صحیح البخاري”، کتاب الجھاد، باب جھاد النساء، الحدیث: ۲۸۷۵، ج۲، ص۲۷۴.)

حدیث ۸:حضرت عبداﷲبن مسعودرضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، حضورِاقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”حج و عمرہ محتاجی اور گناہوں کو ایسے دور کرتے ہیں، جیسے بھٹّی لوہے اور چاندی اور سونے کے میل کو دور کرتی ہے اور حج مبرور کا ثواب جنت ہی ہے۔”

(”جامع الترمذي”، أبواب الحج، باب ماجاء فی ثواب الحج و العمرۃ، الحدیث: ۸۱۰، ج۲، ص۲۱۸.)

حدیث ۹: حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضورِاقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رمضان میں عمرہ میرے ساتھ حج کی برابر ہے۔”

(”صحیح البخاري”، کتاب جزاء الصید، باب حج النساء، الحدیث: ۱۸۶۳، ج۱، ص۶۱۴.)

حدیث ۱۰: حضرت ابو موسیٰ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہےکہ حضور ﷺنے فرمایا: ”حاجی اپنے گھر والوں میں سے چار سو کی شفاعت کریگا اور گناہوں سے ایسا نکل جا ئے گا، جیسے اُس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔”

(”مسند البزار”، مسند أبي موسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ، الحدیث: ۳۱۹۶، ج۸، ص۱۶۹.)

حدیث ۱۱: حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ میں نے ابو القاسم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے سُنا: ”جو خانہ کعبہ کے قصد سے آیا اور اُونٹ پر سوار ہوا تو اُونٹ جو قدم اُٹھاتا اور رکھتا ہے، اﷲتعالیٰ اس کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھتا ہے اور خطا کو مٹاتا ہے اور درجہ بلند فرماتا ہے، یہاں تک کہ جب کعبہ معظمہ کے پاس پہنچا اور طواف کیا اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کی پھر سرمنڈایا یا بال کتروائے تو گناہوں سے ایسا نکل گیا، جیسے اس دن کہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا۔”

(”شعب الإیمان”، باب فی المناسک، باب فضل الحج و العمرۃ، الحدیث: ۴۱۱۵، ج۳، ص۴۷۸.)
حدیث ۱۲:حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”جو مکہ سے پیدل حج کو جائے یہاں تک کہ مکہ واپس آئے اُس کے لیے ہر قدم پر سات سو نیکیاں حرم شریف کی نیکیوں کے مثل لکھی جائیں گی۔ کہا گیا، حرم کی نیکیوں کی کیا مقدار ہے؟ فرمایا :ہر نیکی لاکھ نیکی ہے۔”

(”المستدرک” للحاکم، کتاب المناسک، باب فضیلۃ الحج ماشیا، الحدیث: ۱۷۳۵، ج۲، ۱۱۴.)

حدیث ۱۳: حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ”حاجی کی مغفرت ہو جاتی ہے اور حاجی جس کے لیے استغفار کرے اُس کے لیے بھی۔”

(”مجمع الزوائد” ، باب دعاء الحجاج و العمار، الحدیث: ۵۲۸۷، ج۳، ص۴۸۳.)

حدیث ۱۴:اُم المومنین سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا سے روایت ہےکہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: “جو اس راہ میں حج یا عمرہ کے لیے نکلا اور مرگیا اُس کی پیشی نہیں ہوگی، نہ حساب ہوگا اور اس سے کہا جائے گا تو جنت میں داخل ہو جا۔”

(”المعجم الأوسط”، باب المیم، الحدیث: ۵۳۸۸، ج۴، ص۱۱۱.)

صاحب استطاعت ہونے کے باوجود حج نہ کرنے پر وعید!

حدیث ۱۵: حضرت ا بی امامہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے حج کرنے سے نہ حاجتِ ظاہرہ مانع ہوئی، نہ بادشاہ ظالم، نہ کوئی ایسا مرض جو روک دے، پھر بغیر حج کیے مرگیا تو چاہے یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔”

(”سنن الدارمي”، کتاب المناسک، باب من مات ولم یحجّ، الحدیث: ۱۷۸۵، ج۲، ص۴۵.)