یومِ عاشوراء کے فضائل اور نیک اعمال
یومِ عاشوراء دس محرم الحرام کےدن کو کہتے ہیں ۔ یہ مبارک دن اپنی خصوصیات کی وجہ سے ممتاز ہے ۔
یومِ عاشوراء کے نیک اعمال
”سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشادفرمایا : جو شخص عاشوراء کے دن یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے یتیم کے سر کے ہر بال کے عوض ایک ایک درجہ جنت میں بلند فرمائے گا “۔( غنیۃ الطالبین ، ج 2،ص 53)
عاشوراء کے روز غسل کرنا مرض وبیماری سے بچاؤ کا سبب ہے
”رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے عاشوراء کے دن غسل کیا تو وہ مرضِ موت کے سوا کسی مرض میں مبتلا نہ ہوگا“۔ (غنیۃ الطالبین ، ج2ص 53)
عاشوراء کے روز گناہوں اور معاصی سے توبہ کا حکم
سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام پر وحی نازل ہوئی اور حکم ہوا۔۔۔۔
”اپنی قوم کو حکم دو کہ دس محرّم الحرام کو توبہ کریں اور جب عاشوراء کا دن ہو تو وہ میری طرف نکلیں (یعنی توبہ کریں) میں ان کی مغفرت فرمادوں گا “ (فیض القدیر شرح جامع الصغیر ، ج3،ص 45، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
عاشوراء کے روز آنکھوں کا علاجِِ
”حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ : رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا : جو شخص عاشوراء کے دن سرمہ ٔ اِثمد آنکھوں میں لگائے گا تو اس کی آنکھیں کبھی نہ دکھیں گی“ ۔ (شعب الایمان ، ج3ص 367)
عاشوراء کے دن اہل و عیال پر خرچ کرنے کی برکات
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سلطانِ بحر و بر ﷺنے فرمایا : ”جو شخص عاشوراء کے دن اپنے اہل و عیال کے کھانے پینے میں خوب زیادہ فراخی اور کشادگی کرے گا یعنی زیادہ کھانا تیار کراکر خوب پیٹ بھر کر کھلائے گا اللہ تعالٰی سال بھر تک اس کے رزق میں وسعت اور خیر و برکت عطا فرمائے گا “۔ (ماثبت من السنۃ ،اشہرالمحرم، صفحہ 17)
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو ایسا ہی پایا ۔ (مشکوٰۃ شریف ، ص 170)
حضرت محبوب سبحانی قطب ربّانی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب غنیۃ الطالبین ، ج2،ص54 پر فرماتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ہم نے پچاس سال اس کا تجربہ کیا تو وُسعت ہی دیکھی ۔
اسی طرح علامہ مَنَاوِی،فیض القدیر،جلد 2،ص 236میں لکھتے ہیں کہ سیدنا حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے اس کا تجربہ کیا تو اس کو صحیح پایا اور سیدنا ابن عیینہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نے پچاس یا ساٹھ سال اس کا تجربہ کیا تو وسعت ہی پائی ۔ لہٰذا مسلمانوں کو (یومِ عاشور) دسویں محرم کو وسیع پیمانہ پر کھانا پکانا اور کھلانا چاہیے ۔
یومِ عاشوراء ، آبِ زم زم کا سارے پانیوں میں پہنچنا ، غسل کرنا اور سارا سال امراض سے حفاظت !
مفسرِ شہیر، حکیم الامت مفتی احمد یار خان علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :محرم کی نویں اور دسویں کو روزہ رکھے تو بہت ثواب پائے گا ۔ بال بچوں کے لیے دسویں محرم کو خوب اچھے اچھے کھانے پکائے تو ان شآء اللہ تعالیٰ سال بھر تک گھر میں برکت رہے گی ۔ بہتر ہے کہ کھچڑا پکا کر شہید ِ کربلا سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی فاتحہ کرے، بہت مجرّب (یعنی مؤثر و آزمودہ) ہے ۔ اسی تاریخ یعنی 10محرم الحرام کو غسل کرے تو تمام سال ان شآء اللہ تعالیٰ بیماریوں سے امن میں رہے گا کیونکہ اس دن آبِ زم زم تمام پانیوں میں پہنچتا ہے (روح البیان ، جلد4،صفحہ 142، کوئٹہ )
یومِ عاشور کے روزے کی فضیلت
1. سیدنا عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشادِ گرامی ہے :جب رسول اللہ ﷺ مدینۃ المنورہ میں تشریف لائے ، یہود کو عاشوراء کے دن روزہ دار پایاتو ارشاد فرمایا: یہ کیا دن ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو ؟عرض کی : یہ عظمت والا دن ہے کہ اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبو دیا ۔ لہٰذا موسیٰ علیہ السلام نے بطور شکرانہ اس دن کا روزہ رکھا تو ہم بھی روزہ رکھتے ہیں ۔ ارشاد فرمایا : موسیٰ علیہ السلام کی موافقت کرنے میں بہ نسبت تمہارے ہم زیا دہ حق دار اور زیادہ قریب ہیں ۔ تو سرکار ﷺنے خودبھی روزہ رکھا اور اس کا حکم بھی فرمایا ۔ (صحیح البخاری ، جلد1، صفحہ 656، حدیث 2004)
2. حضور ﷺنے ارشاد فرمایا:یومِ عاشور کا روزہ رکھو اور اس میں یہودیوں کی مخالفت کرو، اس سے پہلے یا بعد میں بھی ایک دن کا روزہ رکھو۔ (مسند امام احمد، جلد1، صفحہ 518،حدیث 2154) یعنی عاشوراء کا روزہ جب بھی رکھیں تو ساتھ ہی نویں یا گیارہویں محرّم الحرام کا روزہ بھی رکھ لینا بہتر ہے۔
3. سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺفرماتےہیں : مجھے اللہ پر گمان ہے کہ عاشوراء کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹادیتا ہے ۔ (صحیح مسلم، صفحہ 590، حدیث 1162)۔
شبِ عاشوراء کے نوافل
عاشوراء کی رات میں چار رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھیں کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد آیۃ الکرسی ایک بار اور سورۂ اخلاص تین تین بار پڑھیں اور نماز سے فارغ ہو کر ایک سو مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھیں گناہوں سے پاک ہوگا اور بہشت میں بے انتہا نعمتیں ملیں گی۔ (جنتی زیور ، صفحہ 157)
جو شخص اس رات میں چار رکعت نماز نفل اس ترکیب سے پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھے تو ربّ العزّت اس کے پچاس برس گزشتہ اور پچاس سال آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے اور اس کے لیے ملاءِ اعلی میں ایک ہزار محل تیار کرتا ہے ۔ (ماثبت من السنۃ ، ص 16؛غنیۃ الطالبین ، ج2،ص 54)
اسی رات میں دو رکعت نمازِنفل قبر کی روشنی کے لیے پڑھی جاتی ہےاس طرح کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ شریف کے بعد تین تین مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھے ۔ جو شخص اس رات میں یہ نماز پڑھے گا تو اللہ تبارک وتعالیٰ قیامت تک اس کی قبر روشن رکھے گا ۔ (جواہرِ غیبی )
عاشوراء کے دن کے نوافل
حدیث شریف میں ہے : جو شخص عاشوراء کے روز چاررکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سور ۂ فاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ ٔ اخلاص پڑھے ۔ تو اللہ تعالیٰ اس کے پچاس برس کے گناہ بخش دے گا ۔ اور اس کے لیے ایک نورانی منبر بنائے گا۔ (نزہۃ المجالس ، ج 1ص 146)
دعائے عاشوراء کے طفیل ایک سال تک زندگی کا بیمہ
حضرت سیدنا امام زین العابدین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عاشوراء محّرم کو طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک اس دعا ئے عاشوراء کو پڑھ لے یا کسی سے پڑھو ا کر سن لے تو ان شآء اللہ تعالیٰ یقینًا سال بھر تک اس کی زندگی کی حفاظت ہوگی اور موت نہ آئے گی اور اگر موت آنی ہی ہوگی تو عجیب اتفاق ہے کہ پڑھنے کی توفیق نہ ہوگی۔ (مجموعۂ وظائف )
دعائے عاشوراء
بِسۡمِ اللہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡم ِ ط
یَا قَابِلَ تَوۡبَۃِ اٰدَمَ یَوۡمَ عَاشُوۡرَآءَ
یَافَارِجَ کَرۡبِ ذِی النُّوۡنِ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَا جَامِعَ شَمۡلِ یَعۡقُوۡبَ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَاسَامِعَ دَعۡوَۃِ مُوۡسٰی وَ ھٰرُوۡنَ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَارَافِعَ اِدۡرِیۡسَ اِلَی السَّمَآءِ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَا مُجِیۡبَ دَعۡوَۃِ صَالِح ٍ فِی النَّاقَۃِ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَانَاصِرَ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ ﷺ یَوۡمَ عَاشُوۡرَاءَ
یَارَحۡمٰنَ الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ وَرَحِیۡمَھُمَا صَلِّ عَلٰی جَمِیۡعِ الۡاَنۡبِیَآءِ وَالۡمُرۡسَلِیۡنَ وَاقۡضِ حَاجَاتِنَا فِی الدُّنۡیَا وَالۡاٰخِرَۃِ وَاَطِلۡ عُمۡرَنَا فِیۡ طَاعَتِکَ وَمَحَبَّتِکَ وَرِضَاکَ وَاَحۡیِنَا حَیٰوۃً طَیِّبَۃً وَّتَوَفَّنَا عَلَی الۡاِیۡمَانِ وَالۡاِسۡلَامِ بِرَحۡمَتِکَ یَآ اَرۡحَمَ الرَّاحِمِیۡنَ ، اَللّٰھُمَّ بِعِزِّالۡحَسَنِ وَاَخِیۡہِ وَاُمِّہٖ وَاَبِیۡہِ وَجَدِّہ ٖ وَبَنِیۡہِ فَرِّجۡ عَنَّا مَانَحۡنُ فِیۡہِ ط
پھر سات بار
سُبۡحَانَ اللہِ مِلۡاَ الۡمِیۡزَانِ وَمُنۡتَھَی الۡعِلۡمِ وَمَبۡلَغَ الرِّضٰی وَزِنَۃَ الۡعَرۡشِ لَا مَلۡجَاَ وَلَا مَنۡجَاَ مِنَ اللہِ اِلَّا اِلَیۡہِ سُبۡحٰنَ اللہِ عَدَدَ الشَّفۡعِ وَالۡوَتۡرِ وَعَدَدَ کَلِمَاتِ اللہِ التَّآمَّاتِ کُلِّھَا نَسۡئَلُکَ السَّلَامَۃَ بِرَحۡمَتِکَ یَآ اَرۡحَمَ الرَّاحِمِیۡنَ وَھُوَ حَسۡبُنَا وَنِعۡمَ الۡوَکِیۡلُ نِعۡمَ الۡمَوۡلٰی وَنِعۡمَ النَّصِیۡرُ وَلَا حَوۡلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الۡعَلِیِّ الۡعَظِیۡمِ وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِہٖ وَصَحۡبِہٖ وَعَلَی الۡمُؤمِنِیۡنَ وَالۡمُؤمِنَاتِ وَالۡمُسۡلِمِیۡنَ وَالۡمُسۡلِمَاتِ عَدَدَ ذَرَّاتِ الۡوُجُوۡدِ وَعَدَدَ مَعۡلُوۡمَاتِ اللہِ وَالۡحَمۡدُ لِہََِٰ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۔
دوعظیم قربانیاں
یومِ عید الاضحٰی اور یومِ عاشوراء
سال کا آخری مہینہ بھی قربانی اور سال کا پہلا مہینہ بھی قربانی
وہ بھی دس 10 کو اور یہ بھی دس 10 کو
وہ بھی نبی کا لال علیہ الصلٰوۃ والسلام اور یہ بھی نبی کالعل ﷺ
اُن کی یاد مناتے ہیں اور اِن کی یاد بھی مناتے ہیں
وہ ذبیح اللہ علیہ السلام اور یہ نواسۂ دو ذبیح اللہ علیہم السلام
وہ ابنِ خلیل اللہ علیہ السلام اور یہ ابنِ اَسد اللہ رضی اللہ عنہما
وہ سیدہ بی بی ہاجرہ رضی اللہ عنہا کے پیارے اور یہ سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کے لاڈلے
وہ ذبحِ عظیم اور یہ شہیدِ عظیم
اُنہوں نے بابا کا خواب نبھایا او ر اِنہوں نے نانا کا وعدہ سچ کر دکھایا
وہ صبر کی اِ بتداء اور یہ صبر کی اِنتِہا
وہ کعبہ بنانے والے اور یہ کعبہ بچانے والے
وہ کعبہ کی طرف بُلانے والے اور یہ کعبہ کو بسانے والے
بصد شکریہ : بارہ ماہ کے اوراد و وظائف ، بفیضان: علامہ محمد بشیر فاروق قادری ، سیلانی ویلفیر
تصحیح ،ترمیم وانتخاب : محمد علی شاذلی
تَمَّتۡ بِالۡخَیۡرِ وَالۡحَمۡدُ لِلّٰہِ