اخرج ابن سعد عن عبداﷲ بن محمد بن عبداﷲ بن عمر بن علی ابن ابی طالب عن ابیہ عن جدّہ عن علی رضی اﷲتعالٰی عنہ قال لماوضع رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم علی السریر قال لایقوم علیہ احد ھوامامکم حیّاً ومیّتاً فکان یدخل الناس رسلاً رسلاً فیصلون علیہ صفاصفا لیس لھم امام ویکبرون وعلی قائم بحیال رسول اﷲ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم یقول السلام علیک ایھا النبی ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ اللھم انانشھدان قد بلغ ماانزل الیہ ونصح لامتہ وجاھدفی سبیل اﷲ حتی اعزاﷲ دینہ وتمّت کلمتہ اللھم فاجعلناممن تبع ماانزل الیہ وثبتنا بعدہ واجمع بینناوبینہ فیقول الناس اٰمین حتی صلی علیہ الرجال ثم النساء ثم الصبیان ۔
ترجمہ:ابن سعد نے عبداﷲ بن عبداﷲ بن عمر بن علی بن ابی طالب سے تخریج کی کہ انہوں نے اپنے والد سے بواسطہ اپنے دادا علی مرتضٰی رضی اﷲتعالٰی عنہ روایت کیا جب حضور پُر نور سیدّالمرسلین صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کو غسل کے دے کر سریر منیر، پر لٹایا حضرت مولٰی علی کرم اﷲ وجہہ نے فرمایاحضور اقدس صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کے آگے کوئی امام بن کے کھڑا نہ ہوکہ وہ تمہارے امام ہیں اپنی دنیاوی زندگی میں بھی اور بعد وصال بھی۔ پس لوگ گروہ درگروہ حضور پر صلٰوۃ کرتے کوئی ان کا امام نہ تھا۔ حضرت علی کرم اﷲ وجہہ رسول اﷲ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم کے سامنے کھڑے عرض کرتے تھے:سلام حضور پر اے نبی اوراﷲ کی رحمت اوراس کی برکتیں۔ الٰہی ! ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضور نے پہنچادیا جو کچھ ان کی طرف اتاراگیا اور ہربات میں اپنی امّت کی بھلائی کی اور راہِ خدامیں جہاد فرمایا،یہاں تک کہ ا ﷲ عزوجل نے اپنے دین کو غالب کیا اور اﷲ کا قول پُورا ہوا۔ الٰہی ! تو ہم کو ان پر اتاری ہوئی کتاب کے پیرؤوں سے کر اوراُن کے بعد بھی اُن کے دین پر قائم رکھ اور روز ِقیامت ہمیں ان سے ملا۔حضرت علی یہ دعا کرتے اورحاضرین آمین کہتے، یہاں تک کہ اُن پر مردوں پھر عورتوں پھر لڑکوں نے صلٰوۃ کی ۔
(الطبقات الکبری لابن سعدذکرالصلٰوۃعلی رسول اﷲ صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم دارصادر برضوت ۲ /۲۹۱)
حضرت عبداﷲ ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی حضور اقدس صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:
از غسلتمونی وکفنتمونی علٰی سیریری ثم اخرجواعنی فان اول من یصلی علی جبرئیل ثم میکائیل ثم اسرافیل ثم ملک الموت مع جنودہٖ من الملٰئِکۃ باجمعھم ثم ادخلوا علی فوجافصلوا علی وسلموا تسلیما۔
ترجمہ:جب میرے غسل وکفن مبارک سے فارغ ہو میری نعش پلنگ پر رکھ کر باہر چلے جانا، سب میں پہلے جبرئیل مجھ پر صلٰوۃ کریں گے پھرمکائیل،پھراسرافیل،پھرملک الموت اپنے سارے لشکروں کے ساتھ، پھر گروہ گروہ میرے پاس حاضر ہوکر مجھ پر درود سلام عرض کرتے جانا۔
( المستدرک علی الصحیحین کتاب المغازی دارالفکر بیروت ۳ /۶)