ہرطرف اندھیرےکا راج تھا جہالت کا دور دورہ تھا۔منافقت تھی شراب پانی کی طرح پی جاتی تھی۔ امیر آدمی کی بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کردیا جاتا تھا اور غریب آدمی کی بیٹی کو زندہ رکھا جاتا تاکہ امراء کی ہوس کو پورا کرے طاقتور کمزور پر حاوی تھا اور غلام کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا جسے دیکھ کر رونگھٹے کھڑے ہو جاتے۔ اس ظلمت کے اندھرے کو دور کرنے کے لیے نور مجسّم صل اللّه علیہ و سلم تشریف لائےاور آپ کی آمد سے ہر طرف نور ہی نور بکھر گیا
ربیع الاول کی اہمیت۔
ربیع الا ول کا مہینہ اسلامی سال کا تیسرا مہینہ ہے۔ اور اس مہینے کی اہمیت روز روشن کی طرح واضح ہے علماء کے نزدیک اس مہینے کی بارہ تاریخ کو اللّه تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے رحمت اللعالمین حضرت محمّد صل اللّه علیہ وسلم کو پیدا فرما کر ہم پر اپنی نعمتوں کی بارش کر دی۔
ارشاد ربّانی۔
ترجمہ ۔
اور ہم نے تمہیں نہ بیجھا مگر رحمت سارے
جہاں کے لیے“
سورہ الانبیا
بعض علما کرام کا خیال ہے کہ رمضان زیادہ فضیلت والا مہینہ ہے کیوں کہ اس میں ہمیں قرآن پاک عطا فرمایا گیا
لیلتہ القدر عطا فرمائی گئی اعتکاف کی برکتیں عطا فرمای گئی نیکیوں کے اجر و ثواب میں اضافہ عطا فرمایا گیا۔
لیکن بعض علما کرام کا خیال ہے کہ
ربیع الاول کا مہینہ زیادہ عظمت و برکت والا ہے کیوں کے اللّه تعالیٰ نے اس مبارک مہینے میں سب سے بڑی نعمت سے نوازا ۔
ارشاد ربّانی
اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو
سورہ الضحی
تو درحقیقت المبارک کی نعمتوں کا جو ذکر کیا گیا وہ تمام ہمیں حضور پاک کے وسیلے سے ہی ملی کیوں کہ اگر حضور نہ ملتے تو تمام نعمتیں بھی نہ ملتی۔
اللّه پاک نے ہر نعمت عطا کی مگراحسان نہیں جتلایا اور فرمایا جس کا مفہوم ہے
اے لوگو تم اگر میری نعمتوں کو گننا چاہو تو گن نہ سکو گے اور اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤگے
مگر جب حضور پاک صل اللّه علیہ و سلّم کی نعمت سے ہمیں نوازا تو احسان جتلایا ۔
ارشاد ربّانی۔
ترجمہ۔
ت فرماؤ کہ اللّه ہی کے فضل اور اسی کی رحمت پر چاہیے کے خوشی کریں”
سورت نمبر: 10 آیت نمبر :58
آمندرجہ بالا بحث سے ربیع الاول کے مہینے اور بارہ تاریخ کی اہمیت و فضیلت واضح ہے۔
آج کا انسان اگر چاند کا سفر کر رہا ہے تیز رفتار طیاروں سے دنوں کا سفر گھنٹوں میں طے کر رہا ہے۔
فون کمپیوٹر اور انٹرنیٹ جیسی سہولتوں کو حاصل کر رہا ہے تو اس میں بھی بنیادی طور پر اس بارہویں شریف کا دخل ہے نبی کریم صل اللّه علیہ و سلّم نے انسانی فکر و ذہن کو ایسی
جولا نیت عطا کی ہے کہ تسخیر کائنات کے لیے آگے ہی بڑھتا چلا جا رہا ہے ۔
یہی وجہ ہے کے ساری دنیا کے مسلمانوں کے لیے حضرت محمّد صل اللّه علیہ و سلّم کا عشق غیر فانی دولت بن چکا ہے اور مسلمان اس محبّت کا اظہار کرتے ہیں اور بارہ ربیع الاول کے موقع پر مختلف طریقے سے اظہار مسرت کرتے ہیں جو گو ناگو احسانات ونوازشات کا ہلکا سا شکریہ ہے۔
میلاد النبی کی شرعی حثیت ۔
ماہ ربیع الاول میں عموما بارہ تاریخ کو خصوصا آپ صل اللّه علیہ و سلّم کی ولادت باسعادت کی خوشی میں پورے عالم اسلام میں محافل میلاد منعقد کی جاتی ہیں حضور کی ولادت منانا جائز اور مستحب اور محبّت رسول کی علامت ہے
حکم قرانی۔
اور انہیں اللّه کے دن یاد دلاؤ “
سورہ ابراہیم
مفسرین کرام کے نزدیک ایاماللّه سے مراد وہ ایام ہیں جن میں اللّه تعالیٰ کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو اور ہمارے لیے سب سے بڑی نعمت حضور کی ولادت ہے
مزید ارشاد فرمایا
اے حبیب تم فرماؤ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے سبب انھیں چاہئے کہ خوشی منائیں اور یہ ان سب چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کرتے ہیں۔
سورت یونس۔ آیت نمبر: 58
سنّت رسول صل اللّه علیہ و سلّم ۔
حدیث پاک میں ہے کہ نبی پاک صل اللّه علیہ و سلّم پیر اور جمعرات کو خیال کر کے روزہ رکھتے تھے
ترمذی شریف
دوسری حدیث میںآتا ہے کہ
رسول اللّه صل اللّه علیہ و سلّم سے پیر کے روزے کا سبب پوچھا گیا تو فرمایا اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی دن مجھ پہ وحی نازل ہوئی۔
تو آپ صل اللّه علیہ و سلم کی ذات مبارکہ ہمارے لئے رحمت نہیں بلکہ رحمت اللعالمین ہے اس لحاظ سے یہ مہینہ یہ دن اور یہ تاریخ منفرد اور اہمیت کی حامل ہے ۔